سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

موبائل ميں تصاوير محفوظ كرنا

91356

تاریخ اشاعت : 22-08-2008

مشاہدات : 7512

سوال

ميں نے يادگيرى تصاوير كے حكم كے بارہ ميں آپ كا جواب پڑھا ہے، اور اس كے بعد جو تصاوير بھى ميرے پاس تھيں انہيں جلا ديا ليكن ميرى كچھ تصاوير ميرى بہنوں اور پھوپھيوں كے پاس ہيں ميں ان كا كيا كروں ؟
اور اگر وہ مجھے تصاوير دينے سے انكار كر ديں تو مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
اور موبائل ميں تصاوير محفوظ كرنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ياد گيرى كے ليے ذى روح كى تصاوير محفوظ ركھنا جائز نہيں اس كى تفصيل سوال نمبر ( 10668 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

ان تصاوير كا آپ كى بہنوں اور پھوپھيوں كے پاس ہونے ميں آپ پر كوئى گناہ نہيں، ليكن آپ كے ليے ضرورى ہے كہ آپ انہيں اس كے متعلق شرعى حكم بتا ديں، اور انہيں ان تصاوير سے چھٹكارا حاصل كرنے كى نصيحت كريں، اور جو تصاوير آپ كى ہيں وہ ان سے مانگيں اور اگر وہ دينے سے انكار كر ديں تو آپ كے پر كچھ نہيں.

دوم:

جو تصاوير موبائل اور كمپيوٹر يا پھر ويڈيو كى تصاوير ہيں وہ فوٹو گرافى كے حكم ميں نہيں آتيں، كيونكہ وہ ثابت نہيں اور نہ ہى باقى رہتى ہيں، ليكن جب انہيں نكال كر پرنٹ كيا جائے تو پھر نہيں اس بنا پر موبائل ميں محفوظ كرنے ميں كوئى حرج نہيں، جب تك كہ وہ كسى حرام چيز پر مشتمل ن ہيں، مثلا عورتوں كى تصاوير.

مزيد آپ سوال نمبر ( 10326 ) كے جواب كا مطالعہ بھى كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب