الحمد للہ.
اول:
روزہ كى حالت ميں ناك ميں مبالغہ كے ساتھ پانى چڑھانے سے منع كيا گيا ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لقيط بن صبرۃ رضى اللہ تعالى عنہ كو فرمايا تھا:
" وضوء اچھى طرح مكمل كرو، اور اپنى انگليوں كے درميان خلال كيا كرو، اور ناك ميں پانى اچھى طرح مبالغہ كے ساتھ چڑھاؤ، ليكن روزہ كى حالت ميں نہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 142 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 788 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
يہ حديث روزہ كى حالت ميں كثرت اور مبالغہ كے ساتھ ناك ميں پانى چڑھانے كى ممانعت پر دلالت كرتى ہے، تا كہ بغير اختيار و ارادہ ہى روزہ دار كے پيٹ ميں پانى نہ چلا جائے.
دوم:
اگر روزہ دار كلى كرے، يا ناك ميں پانى چڑھائے اور بغير قصد و ارادہ كچھ پانى اس كے حلق ميں چلا جائے تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم سے بھول چوك ميں جو كچھ ہو جائے اس ميں تم پر كوئى گناہ نہيں، ليكن گناہ اس ميں ہے جو تمہارے دل ارادہ كريںالاحزاب ( 5 ).
اور اس شخص نے اس فعل كا ارادہ دل سے نہيں كيا، تو اس طرح اسكا روزہ صحيح ہے.
مزيد تفصيل كے ليے شرح الممتع ( 6 / 240 - 246 ) كا مطالعہ كريں، اور مزيد فائدہ كے ليے سوال نمبر ( 40698 ) كے جواب كا مطالعہ بھى كريں.
واللہ اعلم .