محاسبه اورماه رمضان
اللہ رب العالمين كي تعريفات ہيں جو پہلوں اور بعد ميں آنےوالوں كا الہ اور معبود ہے، بغير ابتداء كےوہي اول ہے اور بغير انتہاء كےوہي آخر ہے، اس كےعلاوہ ہر چيز ہلاك ہونےوالي ہے، حكم بھي اسي كا ہےاور اسي كي طرف مرجع اورلوٹنا ہے.
اور ميں گواہي ديتا ہوں كہ اللہ تعالي كےعلاوہ كوئي معبود برحق نہيں وہ اكيلا ہےاس كا كوئي شريك نہيں، اور ميں گواہي ديتاہوں كہ محمد صلي اللہ عليہ وسلم اللہ تعالي كےبندے اور رسول ہيں، اللہ تعالي ان پراللہ تعالي پھولوں كےمہكنےتك اورروشني پھوٹنےتك اور جب تك دن اور رات ہيں اپني بہت زيادہ رحمتں اور سلامتي نازل فرمائے.
اما بعد:
يقيناجوكوئي بھي دنيا كو بصيرت كي آنكھ سےديكھےنہ كہ بصارت كي آنكھ سےوہ يقين كرليتا ہےكہ دنيا كي نعمتيں ابتلاء اور آزمائش ہيں اور اس كي زندگي مشقت اور اس كي عيش وعشرت محرومي اوراس كي عمدگي اور محبت گندگي ہے، اور دنيا والےموت كےدھانےپر ہيں اس سےجانےوالے ہيں، دنيا ياتوزائل اور چھن جانےوالي نعمت ہے ياپھر نازل ہونےمصيبت يا جلداور بدير موت ہے.
جس نےبھي دنيا پر اطمنان كيا اسے دنيا نےپريشان ہي كيا اور جو بھي اس كي طرف مائل ہوا دنيا نےاسے ذليل كرديا، اور جس نےبھي دنيا پر بھروسہ كيا دنيا نےاس كےساتھ خيانت كي، اور جس نےبھي دنيا سےتعاون حاصل كيا دنيا نے اسےچھوڑ ديا، اور جس نےبھي دنيا سےمدد چاہي دنيا نےاسےذليل كرديا، اور جس نےدنيا كےساتھ خوشي اور فرحت حاصل كرنا چاہي دنيا نےاسےغمگين كيا، اور جس نےبھي اس كےساتھ وصال چاہا دنيا نےاس سےبائيكاٹ كرليا، اور جس نےبھي دنيا كا قرب حاصل كرنا چاہا دنيا نےدور كرديا.
ميرے بھائي: جوشخص بھي اپنےآپ سےغافل ہوجاتا ہےاس كےاوقات ختم ہوجاتےہيں، اور اس پراس كي حسرتيں شدت اختيار كرجاتي ہيں، بندے پر اس سےبڑھ كر اوركيا حسرت ہوگي كہ اس كي عمر ہي اس كےخلاف حجت اور گواہ بن جائےاور اس كےايام اسےمزيد شقاوت وبدبختي اور ردي كي طرف دھكيل ديں.
اخي في اللہ: كيا كبھي آپ نےموت اور اس كي سختياں ياد كي ہيں؟ كيا اس كي ہولناكي اور كرب ياد كيا؟ اور آپ كي روح كا شدت سےكھنچاجانا ياد كيا؟ جيسا كہ كہاجاتا ہےكہ موت تلواروں كےساتھ مارنےاور آرےكےساتھ چيرے جانےاور قينچي كےساتھ كاٹے جانےسےزيادہ شديد اور سخت ہے، غرور اور گھمنڈ ميں مبتلا شخص ذرا موت اور اس كي سختياں، موت كےجام كي كڑواہٹ كوياد كر، كيونكہ موت كسي سےنہيں ڈرتي اور نہ ہي كسي پر باقي رہتي اور كسي كوپكڑتےوقت شفقت نہيں كرتي سچ فرمايا اللہ تعالي نے:
{ہرنفس نےموت كا ذائقہ چكھنا ہے} آل عمران ( 185 )
جي ہاں ہر نفس نےموت كا ذائقہ چكھنا ہے، كسي نفس كا دوسرے نفس سے كوئي فرق نہيں، نہ ہي چھوٹےاور بڑے ميں، عظيم اور حقير ميں غني اور فقير ميں كوئي فرق نہيں، جس شخص كو موت پچھاڑنےوالي ہواور مٹي اس كے ليٹنےكي جگہ ہواور كيڑےاس سےانس كرنےوالےہوں اورجس كےپاس بيٹھنےوالے منكر اور نكير ہوں اورقبر اس كا ٹھكانہ ہواورزمين كا پيٹ اس كا مستقر ہو اور قيامت اس كا موعد اور جنت يا پھر جہنم اس كےوارد ہونےكي جگہ ہو ايسےشخص كےليے اسےزيب نہيں ديتا كہ وہ اس كےعلاوہ كوئي اورفكر كرے بلكہ اسےاسي موت كےبارہ ميں سوچنا اور غور وفكر كرناہوگا اور موت كےعلاوہ كسي اور چيز كي تياري نہ كرے.
ميرے مسلمان بھائي: كيا كبھي قبر اور اس كےاندھيرے ، اس كي تنگي اوروحشت كوياد كيا؟ كيا كبھي آپ نےاس تنگ كوٹھري جوہرحقيراورعظيم بادشاہ وحكمران اور رعايا كي لاش كو پہلوؤں تك دبائےگي اس جگہ كوياد كيا؟ ، قبر يا تو جنت كےباغيچوں ميں سےايك باغيچہ ہےياپھر آگ كےگڑھوں ميں سےايك گڑھا، يا سعادت وتكريم كا گھر ہےياشقاوت وبدبختي اور ذلت كا گھر.
تعجب ہےگنہگاروں اورمعصيت كرنےوالوں پر انہيں علم ہےكہ وہ قبر كي جانب بڑھ رہےہيں! پھر تعجب ہےاہل غفلت اور اعراض كرنےوالوں پر كہ وہ كس طرح اپني غفلت سےنكلتےكيوں نہيں اور اپني اس نيند سےبيدار كيوں نہيں ہوتےحالانكہ انہيں علم كہ وہ كل كسي بھي وقت قبر كي لحد ميں رہائش اختيار كرنےوالےہيں؟ ! .
ميرے بھائي: كيا كبھي آپ نےقبر كي پہلي رات ياد كي ؟! جہاں نہ كوئي دوست اوريار ہوگا اور نہ ہي انس ومحبت كرنےوالا رفيق وصديق نہ تو وہاں بيوي اور بچےہونگےاور نہ ہي دوست ومددگار، اور نہ ہي رشتہ دار اور عزيزواقارب اور جگري يار...
فرمان باري تعالي ہے:
{پھر سب اپنےمالك حقيقي كي طرف لائےجائيں گےخوب سن لوفيصلہ اللہ تعالي كا ہي ہوگااور وہ بہت جلد حساب لينےوالا ہے} الانعام ( 62 )
ميرےپيارے اور محبوب بھائي ! ذرا خيال كريں كہ دو يا تين دن ہي گزريں گےكہ آپ قبر ميں ہونگےاور آپ كوبےلباس كيا جاچكا ہوگااور آپ نےمٹي كواپناتكيہ بناركھا ہوگا دوست واحباب كوداغ مفارقت اور ہم نشينوں كو چھوڑ چكےہونگےوہاں آپ كے اعمال كےعلاوہ آپ كا كوئي غم خوار اورہم نشين نہ ہوگا، لھذا آپ اپنےليے اس مھلت كےزمانے ميں كيا بھيجنا پسند كرتے ہيں حتي كہ آپ يہي بھيجے ہوئےاعمال كو اس دن اپنےانتظار ميں پائيں گےجس دن آپ دار جزاء اورحساب كي طرف منتقل ہونگے؟!
فرمان باري تعالي ہے:
{اس دن ہر نفس اپني كي نيكيوں كواور اپني كي ہوئي برائيوں كو موجود پائےگا، اس كي يہ آرزو ہوگي كہ كاش اس كے اور برائيوں كےمابين بہت سي دوري ہوتي، اللہ تعالي تمہيں اپني ذات سےڈرا رہا ہے اور اللہ تعالي اپنے بندوں پر بڑا ہي مہربان ہے} آل عمران ( 30 )
ميرے ديني بھائي: كيا آپ نےصورپھونكنےكوبھي كبھي ياد كيا؟! كيا كبھي حشراور نشراور اعمال نامےاڑنےكا دن بھي كبھي آپ كوياد آيا ! كيا كبھي آپ كي آنكھوں كےسامنےاس دن كاحال بھي آيا جس دن اللہ جبار جل جلالہ كےسامنے ہر چھوٹي اور بڑي كم اور زيادہ چيز، حتي كہ دھاگہ اوركھجور كي گٹھلي ميں پاياجانےوالےچھلكےكا بھي سوال ہوگا ! اور مقدار معلوم كرنےكےليےترازو لگا ديےجائيں گے! پھر اس كےبعد پل صراط كوپار كرنا اور آخري فيصلہ كےوقت سعادت مندي يا پھر شقاوت وبدبختي كي پكار كا انتظار بھي كبھي ياد آيا؟ .
ميرے بھائي: اپنےآپ كوذرا اس حالت كي طرح بناكر تو ديكھو جب چيخ كي شدت كي بنا تم قبر سے مبھوت اور بدحواس ہوكر اٹھائےجاؤگےتمہاري آنكھيں پكار كي جانب اٹھي ہوئي ہونگي اور ساري مخلوق صور پھونكنےكي شدت كي بنا سےگھبرائي ہوئي ايك يكبارگي نكلےگي اور ذلت وانكساري كے ساتھ انتظارميں ہوں گےكہ ان كےبارہ ميں كيا فيصلہ ہوتاہے، توپھرآپ اور آپ كےدل كي حالت كيا ہوگي؟
اےمسكين ذرا اس دن كےلمبا ہونےاور اس ميں انتظار اور اللہ جبار وقھار كےسامنے پيش ہونے كےوقت جو رسوائي اورشرمندگي حياء اٹھاني پڑےگي اس كےمتعلق توذرا غور كر، پھر يہ بھي ديكھ كہ حشرونشر كےبعد لوگوں كو كس طرح مادر زاد ننگےاورجوتےاور ختنہ كےبغير ميدان محشر كي طرف ہانكا جارہا ہوگا، ميدان محشر بالكل صاف ہموار اورچٹيل ہوگااس ميں آپ كوئي موڑ اوراونچ نيچ نہيں ديكھيں گے.
سھل بن سعد رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
روزقيامت لوگ سفيد اورصاف ٹكيہ جيسي زمين ميں جمع كيےجائيں جہاں كسي كي بھي كوئي عمارت اور رہنےكي علامت نہيں ہوگي. صحيح بخاري حديث نمبر ( 6521 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 6686 )
قرصۃ النقي بغير چھان كےآٹے كوكہتےہيں .
اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
{جس دن ہم متقي اور پرہيزگاروں كواللہ رحمن كي طرف بطور مہمان جمع كريں گے، اور مجرم گنہگاروں كوسخت پياس كي حالت ميں جہنم كي طرف ہانك كےلےجائيں گے} مريم ( 85 - 86 )
توپھر اس وقت غائب موجود اور راز علانيہ اور پردہ والي مكشوف اورچھپي ہوئي ظاہر ہوجائيں گي، ايك گروہ جنت ميں اور ايك گروہ جہنم ميں جائےگا، اور آواز آئےگي اے جنتيوں اب ہميشہ رہنا ہےموت نہيں، اور اے جہنميوں ہميشہ كي زندگي ہےموت نہيں آئےگي .
ميرے بھائي: كيا كسي دن آپ نےخلوت ميں اكيلےبيٹھ كر اپنےاقوال اور اعمال كا محاسبہ كياہے؟ جس طرح آپ اپني نيكياں شمار كرتےہو كيا كسي دن آپ نےاپني برائياں اورجرم وگناہ شمار كرنےكي بھي كوشش كي ؟ بلكہ كيا آپ نے كسي دن اپني اس اطاعت اور فرمانبرداري كےمتعلق بھي غور وفكر كيا جسے بيان كرنےميں فخر كرتا ہےكہ وہ نيكي تورياء كاري اور دكھلاوےاور بڑا پن سےآلودہ ہے ؟
تم اس حالت پر كس طرح صبر كرتےپھرتےہو، حالانكہ تمہارا راستہ خطرناك اورمكروہ اشياء سے اٹا پڑا ہے؟ گناہوں كابوجھ لےكر اللہ تعالي كےسامنے كيسےجاؤ گے؟
فرمان باري تعالي ہے:
{اے ايمان والو اللہ تعالي سےڈر جاؤ اور ہر كوئي نفس ديكھےكہ اس نے كل قيامت كےليے كيا آگےبھيجاہے، اور اللہ تعالي سےڈر جاؤ اس كا تقوي اختيار كرو يقينا اللہ تعالي جو تم عمل كررہے اس سےپوري طرح باخبر ہے} الحشر ( 18 )
اور نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
روز قيامت ابن آدم كےپاؤں اس كےرب كےپاس سےاس وقت تك نہيں ہليں گےجب تك اس سے پانچ اشياء كا سوال نہ ہوجائے، اس كي عمر كےمتعلق سوال ہوگا كہ اس نےاسےكس طرح فنا كيا، اس كي جواني كےمتعلق پوچھا جائےگا كہ اس نےجواني كہاں صرف كي، اس كےمال كےبارہ سوال ہوگا كہ مال كہاں سےكمايا اور كہاں خرچ كيا، اور جواس نےعلم حاصل كيا اس پر عمل كتنا كيا. جامع الترمذي ( 7/ 145 ) حديث نمبر ( 2416 ) مسند ابويعلي ( 9/ 178 ) حديث نمبر ( 5271 ) طبراني صغير ( 1 / 269 ) وغيرہ نےروايت كيا ہے اور علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے السلسلۃ الصحيحۃ ( 946 ) ميں اسےشواھد كے ساتھ قوي كہا ہے.
اور عمربن خطاب رضي اللہ تعالي عنہ كا قول ہےكہ: اپنےنفسوں كا محاسبہ خود كرلو قبل اس كےتمہارا محاسبہ كيا جائے، اور اس كےوزن سےقبل خود ہي وزن كرلو.
اور ايك روايت ميں ہےكہ:
اپنےاعمال كاوزن خود كرلو قبل اس كےان كا وزن كيا جائے، اس ليے آج كا محاسبہ تمہارے ليے كل كےمحاسبہ سےزيادہ آسان ہے، اور بہت عظيم اور بڑي پيشي كےليے اپنےآپ كو تيار كرلو.
فرمان باري تعالي ہے:
{جس دن تم پيش كيےجاؤ گےاورتمہارا كوئي بھيد پوشيدہ نہيں رہےگا} الحاقۃ ( 18 ) اسے ترمذي نے روايت كيا ہے( 7 / 201 )
اے اللہ كےبندے تيرے ليےيہ زيادہ بہتر اور اچھا ہے كہ كچھ ديركےليے اپنےنفس كا محاسبہ كرلواس ليےكہ اس دنيا كےبعد جنت يا جہنم كےعلاوہ كوئي اور گھرنہيں.
ميمون بن مہران رحمہ اللہ تعالي كا قول ہےكہ:
يقينا فصل كو بعض اوقات كاٹنےسےقبل ہي آفت اور وبا پہنچ جاتي ہے، اور نوجوان كےليےتوبہ ميں دير كرنا بہت قبيح حركت ہے، اور اس سےبھي زيادہ قبيح حركت بوڑھےكا توبہ ميں ديركرنا ہے.
جي ہاں ميرے بھائي بيماري سےقبل اپني صحت سےفائدہ اٹھالواورمشغول ہونےسےقبل اپني فراغت كوغنيمت جانو، اور موت سےقبل اپني زندگي اور فقر سےقبل مالداري سےفائدہ حاصل كرلو، اور دنيا ميں اس طرح رہو جيسے كوئي اجنبي ہو يا پھر مسافر بن كررہولھذا اگر صبح كرلو توپھر شام كا انتظار مت كرو اورجب شام پڑجائے تو صبح كا انتظار مت كرو، اور اپنےآپ سےيہ كہو:
خبردار اے ميري جان توہلاك ہو اندھيري راتوں ميں ميري مدد كر، ہو سكتا ہےتو روز قيامت عيش وعشرت كي زندگي حاصل كرنےميں كامياب ہو جائے.
ميرے بھائي: يہ ماہ رمضان المبارك بہت دير غائب رہنےكےبعد آپ پر سايہ فگن ہورہا ہے، آپ كےپاس بشارتيں اور خيروبھلائي اور بركتيں لارہا ہے، اس ماہ ميں رحمتوں كانزول ہوتا اور گناہ وبرائياں معاف كردي جاتي ہيں، اور لغزشيں كم ہوجاتي اور جنت كےدروازے كھول ديےجاتےاور جہنم كےدروازے بند كرديے جاتےاور سركش شيطانوں كوجكڑ ديا جاتاہے، توآپ رمضان المبارك كو محاسبہ كا موقع كيوں نہيں بناتے، اسےاپنےاللہ كےساتھ مصالحت كي فرصت سمجھواور اپني زندگي كےصفحات كا نيا دور شروع كرو، تويہ اللہ تعالي كي جانب صحيح توجہ كي ابتدا ہوگي، لھذا جواپنےآپ كا محاسبہ كرنا چاہتا ہے اس كےليےرمضان المبارك ايك بہترين موقع اور فرصت ہےاسےاس طريقہ پر عمل كرناچاہيے.
ميرے عزير بھائي آپ پر واجب ہےكہ: آپ اپنےنفس كےساتھ كچھ دير كےليے خلوت ميں بيٹھ كراس كا محاسبہ كريں اور وقتا فوقتا ايسا كرتےرہيں، شروع ميں فرائض مثلا توحيد، نماز، زكاۃ اور روزے وغيرہ جواللہ تعالي نےجوآپ پر فرض كيا ہے اس كےبارہ ميں اپنا محاسبہ كريں، اگراس ميں كوئي كمي اور كوتاہي اورنقص ہوتواس كا تدارك كريں .
اور اس كےبعد اپنےنفس كا محاسبہ ان برائيوں اور معصيت كےبارہ ميں كريں جوآپ سے سرزد ہو رہي ہيں مثلاوالدين كي نافرماني اور قطع رحمي، سود خوري اور جھوٹ، غيبت اورچغلي، حرام كردہ اشياء كي طرف ديكھنا، اور فحش كام كرنے، حرام اشياء كا استعمال كرنا مثلا سگرٹ نوشي اور نشہ آور اشياء ، اس كےعلاوہ صغيرہ اوركبيرہ گناہ جن سےاللہ جل جلالہ نےمنع فرمايا ہے، اس ليےآپ واجب اور ضروري ہےكہ آپ انہيں فوري طور پر ترك كرديں اور اس كا تدارك توبہ واستغفار اوراللہ تعالي كےذكر اور دعا سےكريں كہ اللہ تعالي آپ كي توبہ قبول فرمائے.
اوراللہ تعالي سےيہ بھي دعا كريں كہ وہ جس طرح اور جس كےساتھ چاہے آپ سےبرائي كو دور كردے، اور اسي طرح آپ اپنےنفس كا اللہ تعالي سےغفلت اوراس كي اطاعت سےاعراض پر بھي محاسبہ كريں اور اس كا تدارك يہ ہے كہ جتني جلدي ہوسكےنيكي وبھلائي اورخير كےكام جوبرائيوں كومٹانےوالےہيں كرنا شروع كرديں.
اسي طرح اپني حركات وسكنات اور اعضاء كا بھي محاسبہ كريں كہ زبان سےكيا نكلا اور پاؤں كہاں چل كرگئےاورآنكھوں كيا كچھ ديكھااور كانوں نےكيا سنااس كےعلاوہ باقي اعضاء كا بھي محاسبہ كريں ، اوراپنےنفس سےہر كلمہ اور بات اور ہر فعل يا حركت پر سوال كرو كہ اس سےوہ كيا چاہتا ہے؟ اور كس كےليے كيا؟ اور ايسا كيوں كيا؟ اوراس فعل كو كرنےكا فائدہ كيا ہے؟
يہ سوال ايسےہيں جوآپ كو ہر وقت اپنےنفس كےليےبيدار ركھيں گےاور اسےلگام ديں گے، اورآپ كےليےضروري ہےكہ آپ نفس كوتقوي و پرہيزگاري كي لگام پہنائيں تاكہ آپ بھي كاميابي حاصل كرنےوالوں ميں سےہوں :
فرمان باري تعالي ہے:
{اور جوكوئي بھي اللہ تعالي اور اس كےرسول صلي اللہ عليہ وسلم كي اطاعت وفرمانبرداري كرے اور اللہ تعالي كا خوف ركھےاور اس كےعذاب سے ڈرتا رہےيہي كامياب ہيں} النور ( 52 )
اللہ تعالي ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم اور ان كي آل اور صحابہ كرام پر اپني رحمتيں برسائے.