الحمد للہ.
اگر بھیڑوں کی تعداد کم از کم 40 ہو تو ان کی زکاۃ ادا کرنا واجب ہے بشرطیکہ بھیڑوں کے قبضے میں آئے ہوئے پورا ایک سال گزر چکا ہو؛ اس کی دلیل ابن ماجہ (1792) کی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، آپ کہتی ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر ایک سال گزر نہ جائے۔'' اسے البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل کی حدیث نمبر 787 میں صحیح قرار دیا ہے۔
سونا، چاندی، نقدی اور جانوروں (یعنی اونٹ، گائے، بھیڑ بکری) پر زکاۃ واجب ہونے کے لیے ایک سال کا گزرنا شرط ہے۔
اگر سال پورا ہونے سے پہلے ان چیزوں کی ملکیت زائل ہو جائے ، یا تو اس وجہ سے کہ جائیداد تباہ ہو گئی تھی یا بیچ دی گئی تھی یا اس طرح کا کوئی اور معاملہ ہوا، تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔
اس بنا پر آپ کی والدہ پر زکاۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ ایک سال مکمل ہونے سے پہلے بکریوں پر ان کی ملکیت زائل ہو گئی تھی۔ اور آپ پر بھی ان بکریوں کی زکاۃ واجب نہیں ہے جو آپ نے خریدی ہیں، یہاں تک کہ وہ آپ کی ملکیت میں پورا ایک سال گزار لیں۔