بدھ 26 رمضان 1446 - 26 مارچ 2025
اردو

سال پورا ہونے سے پہلے زیر ملکیت نصاب ختم ہو گیا تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔

106877

تاریخ اشاعت : 26-03-2025

مشاہدات : 33

سوال

ایک شخص نے اپنی والدہ  سے 64 بھیڑیں خریدیں اور ان  کی ملکیت اس کے پاس منتقل ہو گئی اور سال مکمل ہونے میں صرف ایک مہینہ باقی رہ گیا تھا کہ ان پر زکاۃ ادا کی جائے تو وہ اس کی والدہ کے قبضے میں چلیں گئیں۔ یہ شخص زکاۃ کے بارے میں پوچھ رہا ہے کہ کیا وہ ان پر زکاۃ ادا کرے؟ کیا ان بھیڑوں پر زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے؟ کیونکہ انہوں نے انہیں صرف چند دن پہلے ہی خریدا تھا، اور سال مکمل ہونے میں صرف ایک مہینہ باقی تھا جب وہ اس کی والدہ کے قبضے میں چلی گئیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر بھیڑوں کی تعداد کم از کم 40 ہو تو ان کی زکاۃ ادا کرنا واجب ہے بشرطیکہ بھیڑوں کے قبضے میں آئے ہوئے پورا ایک سال گزر چکا ہو؛ اس کی دلیل ابن ماجہ (1792) کی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، آپ کہتی ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر ایک سال گزر نہ جائے۔'' اسے البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل کی حدیث نمبر 787 میں صحیح قرار دیا ہے۔

سونا، چاندی، نقدی اور جانوروں (یعنی اونٹ، گائے، بھیڑ بکری) پر زکاۃ واجب ہونے کے لیے ایک سال کا گزرنا شرط ہے۔

اگر سال پورا ہونے سے پہلے ان چیزوں کی ملکیت زائل ہو جائے ، یا تو اس وجہ سے کہ جائیداد تباہ ہو گئی تھی یا بیچ دی گئی تھی یا اس طرح کا کوئی اور معاملہ ہوا، تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔

اس بنا پر آپ کی والدہ پر زکاۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ ایک سال مکمل ہونے سے پہلے بکریوں پر ان کی ملکیت زائل ہو گئی تھی۔ اور آپ پر بھی ان بکریوں کی زکاۃ واجب نہیں ہے جو آپ نے خریدی ہیں، یہاں تک کہ وہ آپ کی ملکیت میں پورا ایک سال گزار لیں۔

ماخذ: الاسلام سوال و جواب