الحمد للہ.
اول:
ہمارے پروردگار نے قطعی طور پر خنزیر کا گوشت کھانا حرام قرار دیا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
( قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ )
ترجمہ: آپ کہہ دیں: جو وحی میری طرف آئی ہے اس میں کوئی ایسی چیز میں نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو الا یہ کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کیونکہ وہ نا پاک ہے [الأنعام:145]
اللہ کی ہم سب پر یہ رحمت اور خیر خواہی ہے کہ اس نے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور خبیث چیزوں کو حرام کیا ہےجیسا کہ فرمایا:
( وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ )
ترجمہ: اور وہ نبی ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام کرتا ہے [الأعراف: 157]
تو ہمیں لمحہ بھر بھی اس میں شک نہیں ہے کہ خنزیر خبیث اور ناگوار جانور ہے، اس کا گوشت کھانا انسان کیلیے نقصان دہ ہے، مزید بر آں خنزیر گندگی اور غلاظت کھاتا ہے، جس کی وجہ سے سلیم الفطرت انسان اسے کھانے کیلیے تیار نہیں ہوتا اسے کھانا اس کی طبیعت پر بارِ گراں ہے؛ کیونکہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے دی ہوئی فطرت سے متصادم بات ہے۔
دوم:
خنزیر کا گوشت کھانے سے انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان منفی اثرات میں سے متعدد کو جدید طبی علوم نے بھی تسلیم کیا ہے، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
- خنزیر کے گوشت کا شمار ایسے حیوانی گوشت میں ہوتا ہے جس میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے انسانی خون میں بھی کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو کہ شریانوں کے بند ہونے کا موجب بنتی ہے۔ اسی طرح خنزیر کے گوشت میں موجود فیٹی ایسڈ کی اجزائے ترکیبی بھی دیگر غذاؤں میں موجود فیٹی ایسڈز کی اجزائے ترکیبی سے مختلف ہے، جس کی وجہ سے دیگر فیٹی ایسڈز کی بہ نسبت خنزیر کے گوشت میں پایا جانے والا کولیسٹرول خون میں جلد جذب ہو جاتا ہے اور خون میں اس کی مقدار بڑھا دیتا ہے ۔
- خنزیر کا گوشت اور چربی دونوں ہی بڑی آنت، مقعد، پروسٹیٹ، چھاتی اور خون کے کینسر کا باعث بنتے ہیں۔
- خنزیر کا گوشت اور چربی دونوں ہی موٹاپے اور دیگر پیچیدہ امراض کا باعث بنتے ہیں۔
- خنزیر کا گوشت خارش، الرجی اور معدے کے السر کا باعث بنتا ہے۔
- خنزیر کا گوشت کھانے سے پھیپھڑوں میں ایسے انفیکشنز پیدا ہوتے ہیں جن کی وجہ ٹیپ ورم [کیڑوں کی ایک قسم]اور پھیپھڑوں میں پائے جانے والے کیڑے ہیں، اسی طرح پھیپھڑوں کی جرثومی امراض بھی پیدا ہوتی ہیں۔
- خنزیر کا گوشت کھانے کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ خنزیر کا گوشت ٹیپ ورم کیڑوں کی ایک خاص قسم پر مشتمل ہوتا ہے جسے [TeeniaSolium] کہتے ہیں، اس کی لمبائی 2 سے 3 میٹر تک ہوتی ہے، خنزیر کا گوشت انسانی جسم میں اس کیڑے کے انڈوں کی نشو و نما کرتا ہے؛ اگر یہ انڈے دماغ میں پرورش پائیں تو انسان کو ہسٹیریا اور پاگل پن کا مریض بنا دیتا ہے ، اور اگر دل کے کسی حصے میں نشو و نما پائیں تو پھر یہ بلند فشار خون [بلڈ پریشر ]، اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے، اسی طرح خنزیر کے گوشت میں دیگر کیڑے بھی پائے جاتے ہیں جن میں خنزیری کیڑا [Trichinosis worm] بھی ہے جو کہ گوشت کے اچھی طرح پکنے سے بھی نہیں مرتا، یہ کیڑا اگر جسم میں نشو و نما پائے تو فالج اور [Skin rashes] کا باعث بنتا ہے۔
- طبی ماہرین بڑی تاکید کے ساتھ یہ کہتے ہیں کہ ٹیپ ورم ان خطرناک امراض میں سے ایک ہے جو کہ خنزیر کا گوشت کھانے سے پیدا ہوتی ہیں یہ کیڑاانسان کی چھوٹی آنت میں پرورش پاتا ہے، یہ چند مہینوں میں بالغ کیڑا بن جاتا ہے اس کا جسم تقریباً ایک ہزار حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، اس کی لمبائی 4 سے 10 میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے، یہ متاثرہ شخص کی آنتوں میں رہتا ہے اور اس کے انڈے فضلے کے ساتھ خارج ہوتے رہتے ہیں، جس وقت خنزیر اس کے انڈوں کو نگل کر ہضم کر جاتا ہے تو یہ خنزیر کی بافتوں اور پٹھوں میں لاروے کی شکل اختیار کر کے داخل ہو جاتا ہے، اس لاروے میں سیال مادہ اور ٹیپ ورم کا سر ہوتا ہے۔ اور جب انسان اس لاروے سے متاثر خنزیر کا گوشت کھاتا ہے تو وہ انسانی آنتوں میں پہنچ کر مکمل کیڑا بن جاتا ہے، یہ کیڑے انسانی جسم کی کمزوری کا باعث بھی بنتے ہیں، جس کی وجہ سے وٹامن (12بی) کی کمی سامنے آتی ہے، جو کہ خون میں خاص نوعیت کی کمی کا باعث بنتا ہے، بسا اوقات اس کی وجہ سے اعصابی نظام میں بھی مسائل جنم لیتے ہیں ، یہ بھی ممکن ہے کہ بعض حالات میں یہ لاروے انسانی دماغ تک پہنچ کر تشنج کا باعث بنیں، یا ان سے دماغ میں بلڈ پریشر کی سطح بھی بلند ہو سکتی ہے، اس کے بعد کے اثرات میں شدید نوعیت کا سر درد، اعضا کا سکڑنا اور فالج بھی شامل ہے۔
- اگر خنزیر کا گوشت اچھی طرح پکا ہوا نہ ہو تو اس کی وجہ سے خنزیری کیڑے [Trichinosis worm] بھی پیدا ہو جاتے ہیں، اور جب یہ طفیلی کیڑے چھوتی آنت میں پہنچتے ہیں تو 4 سے 5 دن میں ان سے بہت سارے لاروے خارج ہوتے ہیں جو کہ آنتوں کی دیواروں میں داخل ہو کر خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور وہاں سے جسم کی اکثر بافتوں کا رخ کرتے ہیں، یہ لاروے پٹھوں میں سے گزرتے ہوئے وہاں پر اپنی مخصوص تھیلیاں بناتے جاتے ہیں، ایسا مریض پٹھوں میں خوب درد محسوس کرتا ہے، بسا اوقات یہ مرض بڑھ کر گردن توڑ بخار یا دماغی سوزش کا باعث بھی بن جاتا ہے، اسی طرح یہ دل، پھیپھڑوں، گردوں کے پٹھوں اور اسی طرح اعصابی نظام کی سوزش کا باعث بھی بنتا ہے، یہ بیماری کبھی کبھار موت کا باعث بھی بن جاتی ہے۔
اور یہ بات معروف ہے کہ کچھ انسانی بیماریاں ایسی ہیں کہ حیوانوں میں سے سوائے خنزیر کے کوئی جانور ان میں انسان کا ساجھی نہیں ہے ، جیسے کہ گٹھیا اور جوڑوں کا درد، اللہ تعالی کا فرمان سچا ہے کہ: إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ اس نے تو صرف تم پر مردار خون اور خنزیر کا گوشت حرام کیا ہے اور ہر وہ چیز بھی جو غیر اللہ کے نام سے مشہور کر دی جائے۔ پھر جو شخص ایسی چیز کھانے پر مجبور ہو جائے در آں حالیکہ وہ نہ تو قانون شکنی کرنے والا ہو اور نہ ضرورت سے زیادہ کھانے والا ہو، تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ (کیونکہ) اللہ تعالی یقیناً بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم والا ہے۔ [البقرة: 173]
تو یہ خنزیر کا گوشت کھانے کے چند نقصانات ہیں ، اور امید ہے کہ ان نقصانات کو جاننے کے بعد اب آپ کو خنزیر کے حرام ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہے گا۔
ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ یہ آپ کا صحیح اور حق دین کی پہچان کیلیے پہلا قدم ہوگا، اس لیے آپ اس بارے میں مزید تلاش کریں، دیکھیں، پڑھیں اور عدل و انصاف کے ساتھ غور و فکر کریں، تلاشِ حق اور اتباعِ حق کیلیے یکسو ہو کر اس کی جستجو میں لگ جائیں، میں اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی آپ کی ہر اس کام کیلیے رہنمائی فرمائے جس میں آپ کیلیے دنیا و آخرت میں بھلائی ہو۔
لیکن اگر ہمیں خنزیر کا گوشت کھانے کا کوئی ایک منفی پہلو یا نقصان بھی معلوم نہ ہو تو تب بھی ہمارا خنزیر کے بارے میں ایمان یہی ہو گا کہ وہ حرام ہے، خنزیر کا گوشت نہ کھانے سے ہمارا ایمان بالکل کمزور نہیں ہو گا۔
آپ یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آدم علیہ السلام کو جنت سے صرف اسی لیے نکالا گیا تھا کہ انہوں نے اللہ تعالی کی طرف سے منع کردہ درخت کا پھل کھا لیا تھا ، ہمیں اس درخت کی حرمت کے متعلق کوئی وجہ معلوم نہیں ، اور نہ ہی آدم علیہ السلام کو اس درخت سے ممانعت کی وجہ معلوم کرنے کی کوئی ضرورت تھی ، بلکہ اللہ تعالی کا منع کر دینا ہی ان کیلیے کافی تھا، بالکل اسی طرح ہمارے لیے اور دیگر تمام مومنوں کیلیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالی نے اسے حرام قرار دیا ہے۔
خنزیر کا گوشت کھانے پر مرتب ہونے والے نقصانات کے متعلق مزید جاننے کیلیے آپ اسلامی طب کے متعلق منعقد ہونے والی چوتھی عالمی کانفرنس کے مقالہ جات مطبوعہ کویت (صفحہ: 731اور اس کے بعد والا حصہ) اسی طرح لؤلؤہ بنت صالح کی عربی کتاب(الوقاية الصحية في ضوء الكتاب والسنة) صفحہ: 635 اور اس کے بعد والے حصے کا مطالعہ کریں۔
ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں اور آپ کی توجہ ایک اور سوال کی طرف مبذول کرتے ہیں کہ :
کیا خنزیر آپ کے عہد قدیم میں حرام نہیں ہے؟ جو کہ آپ کی کتاب مقدس کا ایک حصہ ہے:
جیسے کہ درج ذیل اقتباسات سے عیاں ہے:
" 3 تو کسی گھنونی چیز کو مت کھانا ۔۔۔اور سور تمہارے لیے اِس سبب سے ناپاک ہے کہ اُسکے پاؤں تو چِرے ہوئے ہیں پر و ہ جگالی نہیں کرتا ۔ تُم نہ تو اُنکا گوشت کھانا اور نہ اُنکی لاش کو ہاتھ لگانا ۔ " باب: استثنا، 14/ 3-8، اسی طرح کی عبارت باب: احبار، 11/1-8 میں بھی موجود ہے۔
یہودیوں کے ہاں خنزیر حرام ہونے کی دلیل ہمیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم اگر آپ کو شک گزرے تو یہودیوں سے آپ پوچھ سکتے ہیں وہ آپ کو بتلا دیں گے، لیکن ہمیں آپ کو آپ کی کتاب میں ذکر شدہ کچھ چیزوں کے بارے میں تنبیہ کرنا ضروری محسوس ہوتا ہے ۔
جیسا کہ کیا عہد نامہ جدید میں یہ نہیں ہے کہ تورات کے تمام احکام تمہارے لیے بھی ثابت ہیں، ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آ سکتی، کیا اس میں یہ نہیں ہے کہ مسیح نے فرمایا تھا:
" یہ نہ سَمَجھو کہ مَیں توریت یا نبِیوں کی کتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہِیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔کیونکہ میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔ " متی: 5/17-18
اس لیے ہمیں اس نص کے بعد عہد جدید میں خنزیر کیلیے کوئی نیا حکم تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم پھر بھی ہم آپ کو ایک اور نص دیتے ہیں جس میں خنزیر کے نجس ہونے اور خبیث ہونے کا قطعی ثبوت ہے:
" اور وہاں پہاڑ پر سوروں کا ایک بڑا غول چررہا تھا۔
12 پَس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ ہم کو اُن سوروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخل ہوں۔
13 پَس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سوروں میں داخِل ہوگئِیں اور وہ غول جو کوئی دوہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مرا۔ "
انجیل مرقس 5/11-13
خنزیر کے گندے اور ناگوار ہونے کے متعلق مزید نصوص دیکھیں: [انجیل متى : 67 ،اسی طرح پطرس 2: 2/ 22ایسے ہی دیکھیں: لوقا 15/11-15 ]ان میں خنزیر پالنے والوں کی بھی مذمت ہے۔
اب اس کے بارے میں شاید آپ یہ کہنا چاہیں گے کہ یہ نصوص منسوخ ہیں؛ کیونکہ پطرس نے یہ کہا ہے اور بولس نے وہ کہا ہے؟!!
کلام اللہ ایسے ہی بدلا جاتا ہے! تورات کو اسی طرح منسوخ کیا جاتا ہے، بلکہ مسیح کا کلام بھی منسوخ کر دیا جاتا ہے جس میں تمہارے لیے تاکید کے ساتھ کہا گیا تھا کہ تورات کے احکامات تمہارے لیے ایسے ہی ثابت ہیں جس طرح زمین اور آسمان ثابت ہیں، کیا یہ سب کچھ بولس یا پطرس کی بات سے منسوخ کر دیا جاتا ہے؟!!
چلیں اگر مان بھی لیں کہ ان کی بات سچی ہے اور حقیقت میں خنزیر کی حرمت منسوخ ہو گئی ، تو پھر اسلام میں خنزیر کی حرمت پر تشویش کیوں کرتے ہو، حالانکہ یہ پہلے تمہارے ہاں بھی حرام ہی تھا؟!
سوم:
آپ کا یہ کہنا کہ: اگر اس کا کھانا حرام ہے تو پھر اللہ تعالی نے خنزیر کو حرام کیوں قرار دیا ہے؟ اس سوال سے تو لگتا ہے کہ آپ سنجیدہ نہیں ہیں! کیونکہ اگر یہ سوال سنجیدہ ہو تو پھر ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فلاں فلاں نقصان دہ یا گندی چیزیں کیوں پیدا کی ہیں، بلکہ ہم آپ سے یہ پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے شیطان کو کیوں پیدا کیا؟
کیا یہ خالق کا حق نہیں ہے کہ وہ اپنی مخلوق کو جو چاہے حکم دے، انہیں جس چیز کا چاہے آرڈر جاری کرے، اس کے احکامات پر کوئی نظر ثانی کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، اور نہ ہی اس کے حکم کو کوئی بدل سکتا ہے۔
کیا اپنے خالق کی بندگی کرنے والی مخلوق کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ اسے پروردگار کی جانب سے جو بھی حکم ملے اس کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دے؟
(ممکن ہے کہ آپ کو اس کا ذائقہ اچھا لگے، آپ اسے کھانے کی چاہت بھی کرتے ہوں، آس پاس کے لوگ اسے کھا پی رہے ہوں، لیکن کیا جنت کا اتنا بھی حق نہیں ہے کہ آپ کسی من چاہی چیز کو جنت کیلیے قربان کر دیں!؟)
واللہ اعلم.