الحمد للہ.
اول:
گیموں میں گوگل مشہوریوں کے متعلق یہ ہے کہ ان میں سے بہت سی گیموں میں کافی خرابیاں پائی جاتی ہیں، یہ خرابیاں دیگر ویب سائٹس پر ظاہر ہونے والی گیموں سے متعلقہ مشہوریوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں، ان گیموں میں شرعی قباحتیں بھی پائی جاتی ہیں نیز ان گیموں کا مسلمان بچوں پر منفی اثر پڑتا ہے، اس لیے مذکورہ طریقے کے مطابق کسی بھی طرح سے گوگل ایڈز لگانا جائز نہیں ہے، جب تک ہر گیم کو اچھی طرح کھنگال کر چیک نہ کر لیا جائے اس وقت تک یہ منع ہی رہے گا، لہذا جب اس بات پر اطمینان ہو جائے اس میں کوئی شرعی مخالفت نہیں پائی جاتی تو یہ جائز ہو گا۔
دوم:
موسیقی کی ممانعت اور حرمت کے بارے میں واضح شرعی نصوص موجود ہیں، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زنا، ریشمی لباس پہننے، شراب پینے اور گانے بجانے کو حلال سمجھ لیں گے اور ان میں سے کچھ لوگوں کی جماعت پہاڑ کی چوٹی کے پاس پڑاؤ ڈالنے کے لیے اترے گی تو وہاں سے بکریوں کے چرواہے ان کے مویشیوں کو صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے ۔ پھر ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ اس سے کہیں گے: کل آنا ، لیکن اللہ تعالی رات ہی انہیں ہلاک کر دے گا پہاڑ کی چوٹی ان پر گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا ۔) بخاری: (5590)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں موسیقی اور آلات موسیقی کی حرمت کا بیان ہے، حدیث میں مذکور عربی لفظ "معازف" میں تمام قسم کے موسیقی کے آلات آتے ہیں۔" ختم شد
مجموع الفتاوى " ( 11 / 535 )
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (5000 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
مذکورہ بالا تفصیلات کی بنا پر: پس منظر میں موسیقی چلانا جائز نہیں ہے، بالخصوص ایسی صورت میں کہ اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں ہے، نیز موسیقی کی جگہ پر جائز اور مناسب آڈیوز وغیرہ لگائی جا سکتی ہیں۔
سوم:
یہ بات واضح رہے کہ: آپ کا یہ کام ممکن ہے کہ آپ کے اور تمام مسلمانوں کے بچوں کے لیے خیر کی کنجی ثابت ہو، اور اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے!
چنانچہ سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ اپنائے اور بعد میں اس کے طریقے کو اپنا لیا جائے تو سب سے پہلے اچھا طریقہ اپنانے والے کو بعد میں اپنانے والے سب لوگوں جیسا اجر ملے گا، نیز ان میں سے کسی کے اجر میں کوئی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔ اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ اپنائے اور بعد میں اس کے برے طریقے کو اپنا لیا جائے تو سب سے پہلے برا طریقہ اپنانے والے کو بعد میں اپنانے والے سب لوگوں جیسا گناہ ملے گا، نیز ان میں سے کسی کے گناہ میں کوئی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔) مسلم: (1017)
اسی طرح سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص کسی نیکی کی دعوت دے تو اس کی دعوت پر چلنے والوں جیسا اجر دعوت دینے والے کے لیے بھی ہو گا اور ان میں سے کسی کے اجر کو کم نہیں کیا جائے گا۔ اور جو شخص کسی برائی کی دعوت دے تو اس کی دعوت پر برا عمل کرنے والوں جیسا گناہ دعوت دینے والے کے لیے بھی ہو گا اور ان میں سے کسی کے گناہ کو کم نہیں کیا جائے گا۔) مسلم: (2674)
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ دونوں احادیث اچھے طریقوں کو دریافت کرنے کی واضح طور پر ترغیب دے رہی ہیں ، نیز برے طریقوں کو ایجاد کرنے کی حرمت بتلا رہی ہیں، نیز یہ بھی کہ اچھا طریقہ دریافت کرنے والے کو قیامت تک اس کے طریقے پر چلنے والوں جیسا اجر ملتا رہے گا، اور اگر کسی نے کوئی برا طریقہ دریافت کیا تو اس پر قیامت کے دن تک ان سب لوگوں کا گناہ ہو گا جو اس کے طریقے پر چلیں گے، اسی طرح جو کسی نیکی کی ترغیب دلاتا ہے تو اس کی ترغیب پر عمل کرنے والوں جتنا اجر ترغیب دلانے والے کو بھی ملے گا، جبکہ اگر کوئی برائی کی ترغیب دیتا ہے تو اس کی ترغیب پر عمل کرنے والوں جتنا گناہ ترغیب دلانے والے کو بھی ملے گا چاہے یہ اچھائی یا برائی اس نے خود ایجاد کی ہو یا اس سے پہلے کسی نے ایجاد کر لی ہو، نیز یہ ثواب تعلیم، عبادت اور ادب ہر طرح کے عمل پر ملے گا۔" ختم شد
شرح صحیح مسلم ( 16 / 226 - 227 )
اس لیے آپ کی اور آپ کے ساتھ ویب سائٹ یا دیگر کسی ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کام کرنے والے لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ کا کردار اچھے عمل کی دریافت یا رہنمائی والا ہو کہ اس کام کی نیکی دیر تک باقی رہے اور جو بھی ان پر عمل کرے تو اس کا اجر آپ کو بھی ملے، اس کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ آپ جو بھی گیم ڈیزائن کریں وہ مفید ہونی چاہیے، تہذیب سکھائے، مسلمان بچوں کی دینی ، ادبی، اخلاقی تربیت کرنے والی ہو، شرعی قباحتوں سے پاک ہو، اور آپ اس سارے کام کے دوران نیک نیتی بھی شامل حال رکھیں۔
ہماری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ کو اچھے کاموں میں کامیاب فرمائے۔
واللہ اعلم