سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ذیابیطس یا شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض رمضان میں کیا کریں؟

سوال

 کیا کوئی مسلمان ان ایام کا فدیہ دے سکتا ہے جن میں صحیح سلامت ہونے کے باوجود روزہ نہیں رکھا؛ کیونکہ اسے ذیابیطس اور بلڈ پریشر کی بیماری کا سامنا ہے، اور کیا مسکین کو ایک بار کھانا کھلانا ہے یا دو بار؟ کیونکہ وہ بیرون ملک کام کرتا ہے اور اپنے ملک میں ایک ماہ کی چھٹی پر آیا ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

شوگر یا ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے تمام مریض یکساں درجے کے نہیں ہوتے، اطباء انہیں مختلف اقسام میں تقسیم کرتے ہیں، چنانچہ کچھ مریض ایسے بھی ہوتے ہیں جو طبی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے آرام سے روزہ رکھ سکتے ہیں، لیکن کچھ بالکل بھی روزہ نہیں رکھ سکتے۔

لیکن اگر ذیابیطس اور بلڈ پریشر دونوں ہی یکجا ہو جائیں تو  ایسی صورت میں مریض کیلیے روزہ رکھنا مزید دشوار ہو جاتا ہے۔

لہذا اس بنا پر مریض کو معالج سے مشورہ کر لینا چاہیے اور پھر معالج کے مشورے  سے روزہ رکھنے یا چھوڑنے کا فیصلہ کرے؛ کیونکہ ہر قسم کے مریض کو روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے جیسے کہ پہلے فتوی نمبر: (1319) میں گزر چکا ہے۔

دوم:

ذیابیطس اور بلڈ پریشر چونکہ   دائمی امراض میں سے ہیں اس لیے عام طور پر ایسے مریض قضاء دینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں، اس لیے آپ کیلیے ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے، قضا واجب نہیں ہے۔

نیز ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے ایک وقت کا کھانا کھلایا جائے، اور مریض شخص کو یہ اختیار حاصل ہے کہ کھانا پکائے اور مساکین کو بلا کر کھلا دے یا پھر پکا ہوا کھانا  یا اناج ان تک پہنچا دے ، ان تینوں طریقوں میں سے کوئی بھی طریقہ اپنانے سے مسکین کو کھانا کھلانے کا فریضہ ادا ہو جائے ، جیسے کہ پہلے بھی فتوی نمبر: (49944) اور (101100) میں گزر چکا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب