جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

روزے دار کےلیے کسی کوگالی دینا جائز نہيں

سوال

اگرمیں روزے کی حالت میں کسی کوگالی دوں یا کسی شخص کی بے ادبی کروں توکیا اس سے میرا روزہ فاسد ہوجائے گا ؟
میں اس سوال کا جواب جاننا چاہتا ہوں کیونکہ میرے دوست روزے کی حالت میں لوگوں کی بے ادبی کرتے اورانہيں گالیاں نکالتے ہیں ، میں انہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ انہیں ان جیسی معصیت سے کیوں بچنا چاہیۓ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب وشتم اورگالی گلوچ و بے ادبی سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ، یعنی ایسا کرنا روزہ توڑنے والی اشیاء میں شامل نہیں ، لیکن ایسا کرنے سے روزے کے ثواب میں کمی واقع ہوتی ، اوربعض اوقات تو اس طرح کی معصیتیں مکمل طور پر ہی اجرو ثواب ختم کردیتی ہیں ، جس کی بنا پرروزہ میں بھوک اورپیاس کے علاوہ کچھ نہيں بچتا اوراس کا کوئي فائدہ نہیں رہتا ۔

روزے دار کو توحکم ہے کہ وہ اپنے سارے اعضاء کو معصیت سے بچا کررکھے اوراللہ تعالی کی نافرمانی نہ کرے ، روزے کا معنی یہ نہیں کہ صرف کھانے پینے سے رکا جائے بلکہ اس کا مقصد تویہ ہے کہ اللہ تعالی اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی سے بچتے ہوئے اللہ تعالی کا تقوی و پرہيزگاری اختیار کی جائے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اے ایمان والو ! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقوی اختیارکرو البقرۃ ( 183 )

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوکوئي غلط باتیں اور جہالت اوراس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا تواللہ تعالی کو کوئي ضرورت نہیں کہ وہ کھانا پینا ترک کریں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1903 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 6075 ) ۔

غلط باتیں اورقول زور ہر حرام بات کو شامل ہے مثلا جھوٹ ، غیبت ، وچغلی ، سب وشتم وغیرہ ۔

ایک اورحدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کچھ اس طرح ہے :

( جب تم میں سے کوئي روزہ رکھے نہ تو وہ فحش گوئي کرے ، اورنہ ہی جاہلیت والے کام کرے ، اگر کوئي اسے گالی دے یا پھر اس سے لڑے تو وہ اسے کہے کہ میرا روزہ ہے میرا روزہ ہے ) صحیح بخاری حديث نمبر ( 1894 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1151 ) ۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

قولہ : ( فلایرفث ) یہاں پر رفث سے مراد فحش اورگندی کلام ہے ۔

قولہ : ( ولایجھل ) یعنی جاہلیت کے افعال کا ارتکاب نہ کرے مثلا چيخنا وغیرہ

حدیث کا معنی یہ ہے کہ اسے بھی اس طرح کا معاملہ نہيں کرنا چاہیے بلکہ اگر کوئي لڑے اورگالی دے تو اسے صرف اتنا کہے میرا روزہ ہے ۔ ا ھـ

لھذا جب روزے دار کو یہ حکم ہے کہ وہ گالی دینے والے شخص جواب نہ دے تواس کے یہ کس طرح لائق ہے کہ لوگوں کی اذیت دے اورگالی نکالنے میں ابتدا کرے ؟

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

یہ بات جان لیں کہ غلط بات اورفحش گوئی اورجہالت کے کاموں سے رکنا اورلڑائی نہ کرنے اورگالی گلوچ سے پرہيز کرنے کا حکم صرف روزے دار کے ساتھ ہی خاص نہيں بلکہ ہر ایک اس نہی میں شامل ہے ، لیکن روزے دار کو اس کی تاکید کی گئي ہے کہ وہ ایسے کام نہ کرے ۔

امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( کھانے پینے سےرکنے کا نام روزہ نہيں ، بلکہ روزہ تو لغواورفحش باتوں اورکاموں سے رکنے کا نام ہے ، اوراگر تجھے کوئي گالی دے یا تیرے ساتھ جہالت کا کام کرے توتجھے یہ کہنا چاہیے میرا روزہ ہے ، میرا روزہ ہے ) ۔

اورابن ماجہ رحمہ اللہ تعالی کی روایت کردہ حدیث میں ہے کہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( بہت سارے روزے دار ایسے ہیں جنہیں بھوک وپیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہيں ہوتا ، اوربہت سارے قیام اللیل کرنے والے ایسے ہيں جنہیں بیداری کے علاوہ کچھ حاصل نہيں ہوتا ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 1690 ) ۔

روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے کی تفصیل کے بارہ میں آپ سوال نمبر ( 37989 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب