الحمد للہ.
اول:
فطرانہ ایک صاع اناج ہے
فطرانے میں ایک صاع اناج کا دینا واجب ہے جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کا حکم بھی دیا ہے، چنانچہ فطرانے کی رقم ادا کرنا راجح موقف کے مطابق جائز نہیں ہے۔
جیسے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے لازم قرار دیا کہ فطرانے کے لیے ایک صاع کھجور، یا ایک صاع جو کا ہر مسلمان غلام، آزاد، مرد، عورت ، چھوٹے اور بچے کی طرف سے دینا ہو گا۔) اس حدیث کو امام بخاری: (1503) اور مسلم : (984) نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح صحیح بخاری: (1510) میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : (ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد میں عید الفطر کے دن اناج کا ایک صاع دیتے تھے۔ ابو سعید کہتے ہیں: اس وقت ہماری غذا جو، منقی، خشک پنیر، اور کھجور ہوا کرتی تھی۔)
اور یہ بات واضح ہے کہ ان تینوں چیزوں کی قیمت مختلف ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی قیمت کو مد نظر نہیں رکھا بلکہ ان کے پیمانے کو دیکھا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
"اور گویا محسوس یہ ہوتا ہے کہ جن اشیا کا ذکر سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ثابت ہے جب ان کی ادا کی جانے والی مقدار کو یکساں قرار دیا گیا ہے حالانکہ ان کی قیمتیں الگ الگ ہیں، تو اس سے پتا چلا کہ کسی بھی جنس سے مقررہ مقدار میں ہی غلہ دینا ہے، اس لیے گندم اور دیگر غذائی اجناس میں کوئی فرق نہیں ہے، یہ امام شافعی اور ان کے ہمنوا اہل علم کی دلیل ہے۔" ختم شد
"فتح الباری" (3/374)
اس بنا پر اگر آپ فطرانہ ادا کرنا چاہتے ہیں تو پھر ایک صاع گندم، یا ایک صاع چاول، یا اس کے علاوہ لوگوں کی دیگر غذائی اجناس میں سے غلہ دیں گے۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (124965 ) کا جواب ملاحظہ فرمائیں؛ اس میں فطرانے کے طور پر دی جانے والی غذائی اجناس کا ذکر ہے۔
دوم:
فطرانے میں میکرونی ادا کی جا سکتی ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ "الشرح الممتع" (6/183)میں کہتے ہیں:
"کیا فطرانے میں میکرونی ادا کرنا کافی ہو گا؟
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک لوگ اسے بطور غذا استعمال کرتے ہیں تو یہ فطرانے میں ادا کی جا سکتی ہے ۔۔۔ اور اگر چاولوں جیسی باریک ہو تو ان کا ماپ کیا جائے گا، اور اگر بڑے سائز میں ہوں تو ان کا وزن کر لیا جائے۔" ختم شد
یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بری الذمہ ہونے کے لیے محتاط عمل یہ ہے کہ: آپ میکرونی فطرانے میں ادا نہ کریں؛ کیونکہ کسی ایسے معاملے میں ملوث ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ جس کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہو کہ میکرونی فطرانے کے لیے کافی ہو گی یا نہیں؟ اور کیا اسے تول کر دیا جائے یا ماپ کر؟
پھر یہ میکرونی لوگوں کی اکثریت کی غذا نہیں ہے، اور نہ ہی اس کی کوئی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے کہ اسے کسی دوسری بنیادی غذا پر فوقیت دی جائے۔
اس لیے بہ ہر حال افضل یہ ہے کہ: انہی اجناس کو فطرانے میں دیا جائے جنہیں سلف صالحین فطرانے میں دیتے آئے ہیں، اس کے ساتھ چاول بھی شامل کر لیں یہ عمومی لوگوں کی غذا ہے اور ماپ کے لیے ذریعے اس کی ادائیگی بھی آسان ہے۔
سوم:
فطرانے کا ایک صاع دو مختلف اجناس سے بھر کر دینا جائز نہیں ہے، مثلاً: ایک شخص آدھا صاع چاول اور آدھا چاول مکرونی دے ۔ واجب یہ ہے کہ ایک جنس کا ایک مکمل صاع دے، یہ موقف امام شافعی اور ابن حزم رحمہما اللہ کا ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (109779 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم