الحمد للہ.
كھانا دينے ميں واجب ہے كہ علاقے كى غذاكھجور، يا گندم، وغيرہ اشياء كا نصف صاع جس كى مقدار ڈيڑھ كلو چاول بنتى ہے ديا جائے.
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 9985 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
رہا مسئلہ غلہ كے بدلے نقدى ادا كرنے كا، تو اس ميں صحيح يہى ہے كہ كفارہ كى قيمت ادا كرنے سے كفارہ ادا نہيں ہوگا، جمہور علماء كرام كا يہى مسلك ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى اپنى مايہ ناز كتاب" المغنى " ميں رقمطراز ہيں:
" غلہ قيمت كفارہ ميں كفائت نہيں كرتى، اور نہ ہى لباس كى قيمت، كيونكہ اللہ تعالى نے غلہ ذكر كيا ہے لہذا اس كے بغير كفارہ ادا نہيں ہو سكتا، اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى نے تين اشياء كے مابين اختيار ديا ہے اور اگر اس كى قيمت دينا جائز ہوتى تو يہ اختيار ان تين اشياء ميں منحصر نہ ہوتا... " انتہى.
المغنى لابن قدمۃ المقدسى ( 11 / 256 ).
مزيد تفصيل كے ليے ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 464 )، اور كتاب الايمان والنذور تاليف محمد عبد القادر ( 87 ).
واللہ اعلم .