الحمد للہ.
ساری کائنات کی تخلیق اور اس کے امور کا تسلسل کے ساتھ چلتے رہنا اللہ تعالی کی وحدانیت کی دلیل ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ترجمہ: وہی ذات ہے جو پیدا کرتی ہے اور پھر اسی کا حکم چلتا ہے، اللہ بابرکت ہے جو کہ تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔[الاعراف: 54]
اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، دن اور رات کو آگے پیچھے رکھا، مختلف قسم کے جمادات، نباتات اور پھل پیدا کیے، انسان اور حیوان بنائے، یہ سب کی سب چیزیں دلیل ہیں کہ انہیں پیدا کرنے والا عظیم خالق ہے، جو کہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک بھی نہیں ہے۔ فرمانِ باری تعالی ہے: ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ ترجمہ: یہی ہے تمہارا پروردگار جو ہر چیز کا خالق ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں، تو تم کہاں بہکائے جا رہے ہو؟[غافر: 62]
ان مخلوقات میں پایا جانے والا تنوع، ان کی مضبوطی اور پائداری کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا سب کچھ اس بات کی دلیل ہے کہ ان سب کا خالق ایک ہے اور اسی کا حکم چلتا ہے، وہ جو چاہتا ہے فیصلے فرماتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ترجمہ: اللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق ہے، اور وہ ہر چیز کے تمام معاملات سنوارنے والا ہے۔[الزمر: 62]
تو مندرجہ بالا تمام امور اس بات کی دلیل ہیں کہ ہر مخلوق کا خالق ہوتا ہے، ہر زیر ملکیت چیز کا مالک ہوتا ہے، اور ہر صورت کا مصور ہوتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى ترجمہ: اللہ تعالی ہی خالق، نئے سرے سے پیدا کرنے والا، اور صورتیں بنانے والا ہے، اسی کے لیے تمام نام بہترین ہیں۔[الحشر: 24]
آسمان و زمین کا درست انداز سے قائم رہنا، پوری کائنات کا منظم طریقے سے نظام چلنا، تمام مخلوقات کا ایک دوسرے کے ساتھ یک جان ہو جانا، اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا خالق ایک ہی ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ترجمہ: اگر آسمانوں اور زمین میں متعدد الٰہ ہوتے تو یہ درہم برہم ہو جاتے۔ اسی لیے اللہ شریکوں سے پاک ہے، اور ان مشرکوں کی باتوں سے بالا تر ہے۔ [الانبیاء: 22]
یہ ساری کی ساری اتنی مخلوقات یا تو انہوں نے اپنے آپ کو خود پیدا کیا ہے، جو کہ ناممکن ہے۔ یا انسان نے اپنے آپ کو پہلے پیدا کیا پھر اس کے بعد کائنات کی تمام چیزوں کو بنایا تو یہ بھی ناممکن ہے۔اسی بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے: أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ (35) أَمْ خَلَقُوا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بَلْ لَا يُوقِنُونَ ترجمہ: کیا وہ بغیر خالق کے پیدا کیے گئے ہیں، یا وہ خود ہی اپنے آپ کے خالق ہیں، یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔ حقیقت میں وہ یقین ہی نہیں رکھتے۔[الطور: 35 - 36]
بذریعہ وحی، عقل اور فطرت سب ہی سے پتہ چلتا ہے کہ اس کائنات کو کوئی بنانے والا ہے، ان مخلوقات کا کوئی خالق ہے، جو ہمیشہ سے زندہ اور قائم ہے، وہی جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے، وہی قوت والا اور غالب ہے، وہی نہایت نرمی کرنے والا اور مہربان ہے، اسی کے تمام نام اور صفات اچھے ہیں، وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے، کوئی چیز اس کے اختیارات سے باہر نہیں ہے، نہ ہی کوئی چیز اس کے لیے مشتبہ ہوتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ ترجمہ: اور تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے، اس کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں، وہی نہایت رحم کرنے والا اور بہت زیادہ مہربان ہے۔ [البقرۃ: 163]
اللہ تعالی کا وجود تو بدیہی طور پر مسلمہ ہے، اسی لیے فرمانِ باری تعالی ہے: قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ترجمہ: ان کے رسولوں نے کہا: کیا اللہ کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے۔ [ابراہیم: 10]
اللہ تعالی نے بھی لوگوں کو فطری طور پر اللہ تعالی کی ربوبیت اور وحدانیت کا اقرار کرنے والا بنا کر پیدا کیا ہے، لیکن شیاطین نے بنی نوعِ آدم کو اللہ تعالی کے فطری دین سے گمراہ کر دیا، جیسے کہ حدیث قدسی میں ہے کہ: (میں نے اپنے سب بندوں کو شرک سے بیزار توحید پرست پیدا کیا۔ لیکن ان کے پاس شیطاطین آئے اور انہیں ان کے دین سے گمراہ کر دیا، اور ان کے لیے حلال چیزوں کو حرام قرار دے دیا۔) اسے مسلم : (2865) نے روایت کیا ہے۔
تو انسانوں میں سے کچھ تو وجودِ باری تعالی کے منکر ہو گئے، اور کچھ شیطان کے پرستار بن گئے، اور کچھ انسانوں کے پجاری بن گئے۔
کچھ انسان تو ایسے ہیں جو پیسے کے پجاری ہیں، کچھ آگ پرست ہیں، کچھ شرمگاہ کی پرستش کرتے ہیں تو کچھ جانوروں کی۔
کچھ نے زمین کے پتھروں کو اللہ کا شریک بنا دیا ہے، یا آسمان کے کسی تارے کو ۔
اللہ کے سوا جس کسی چیز کی بھی پرستش کی جاتی ہے ان میں سے کسی چیز نے کسی کو کبھی نہ پیدا کیا ہے، نہ اس کے رزق کا بندوبست کیا ہے، نہ ہی یہ سن سکتی ہیں، نہ دیکھ سکتی ہیں، نفع یا نقصان سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، تو لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟ فرمانِ باری تعالی ہے: أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ترجمہ: کیا الگ الگ رب بہتر ہیں ،یا صرف اللہ ہی جو یکتا اور بہت زبردست ہے؟[یوسف: 39]
اللہ تعالی نے ایسے بتوں کی پرستش کرنے والوں کی مذمت فرمائی ہے جو نہ سن سکتے ہیں، نہ دیکھ سکتے ہیں، اور نہ کچھ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، چنانچہ ان کے بارے میں فرمایا: إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (194) أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ترجمہ: یقیناً جو لوگ اللہ کے سوا کسی کو پکارتے ہیں وہ تمہارے جیسے ہی بندے ہیں، اگر تم سچے ہو تو تم انہیں پکارو اور وہ تمہاری پکار کا جواب دے دیں! [194] کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلیں، کیا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑیں، کیا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھیں، کیا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنیں۔ [الاعراف: 194 - 195]
اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے: قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَاللَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ترجمہ: کہہ دے: کیا تم غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے کسی نفع یا نقصان کے مالک نہیں ہیں، حالانکہ اللہ تعالی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ [المائدہ: 76]
انسان اپنے رب کے بارے میں کتنا بڑا جاہل ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اسے رزق عطا کیا، لیکن پھر بھی یہ انسان اللہ تعالی کا انکار کر دیتا ہے اور اسے بھول کر کسی اور کی بندگی کرنے لگ جاتا ہے، اسی چیز کی اللہ تعالی نے حقیقت بیان کی اور فرمایا: فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ ترجمہ: یقیناً آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، لیکن سینوں میں موجود دل اندھے ہو جاتے ہیں۔ [الحج: 46]
اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے: قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ (59) أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُنْبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ (60) أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (61) أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ (62) أَمَّنْ يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَنْ يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ (63) أَمَّنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَنْ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ: آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ بنایا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے ہیں؟ بھلا آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا جس سے ہم نے پر بہار باغات اگائے جن کے درختوں کا اگانا تمہارے بس میں نہ تھا۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ بھی ہے؟ (جو ان کاموں میں اس کا شریک ہو؟) بلکہ یہ لوگ ہیں ہی نا انصافی کرنے والے ہیں۔ [60] بھلا کس نے کو زمین جائے قرار بنایا اور اس کے اندر نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے (تاکہ ہچکو لے نہ کھائے) اور دو سمندروں کے درمیان ایک پردہ (حد فاصل) بنا دیا ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ [61] بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کے جانشین بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ تم لوگ تھوڑا ہی غور کرتے ہو۔ [62] بھلا کون ہے؟ جو تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے اور اپنی رحمت سے پیشتر ہواؤں کو بشارت کے طور پر بھیجتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ اللہ اس شرک سے بہت بلند ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ [63] بھلا کون ہے؟ جو خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر اس کا اعادہ کرے گا ؟ اور کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی کوئی دلیل لاؤ۔ [النمل: 59 - 64]
واللہ اعلم