الحمد للہ.
اگر کوئی مسافر کسی مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھے اور دونوں کی نماز ایک ہی ہو، تو مسافر پر لازم ہے کہ وہ امام کے ساتھ پوری نماز پڑھے، قصر نہیں کر سکتا۔ اس حوالے سے مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (21996) کا جواب ملاحظہ کریں۔
لیکن اگر دونوں کی نماز مختلف ہو، جیسا کہ اس سوال میں ہے، تو مسافر کے لیے دو اختیارات ہیں:
- وہ صرف دو رکعت پر اکتفا کرے اور امام کے سلام پھیرنے سے پہلے خود سلام پھیر دے۔
- وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے اور چار رکعت مکمل کرے۔
الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو مسافر تھا، اور اس نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی جو مغرب کی نماز ادا کر رہی تھی، حالانکہ وہ خود پہلے مغرب پڑھ چکا تھا۔ اس نے جماعت کے ساتھ شامل ہو کر عشاء کی نیت سے نماز ادا کی، اور جب امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوا، تو وہ بیٹھا رہا، تشہد پڑھا اور دو رکعت پر سلام پھیر دیا۔ اس پر الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا:
"اگر کوئی مسافر شخص جو پہلے مغرب پڑھ چکا ہو، ایسی جماعت کو پائے جو مغرب ادا کر رہی ہو، اور وہ ان کے ساتھ عشاء کی نیت سے شامل ہو، تو اس بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ نماز درست نہیں، کیونکہ دونوں کی نیت اور طریقہ نماز میں فرق ہے۔ جبکہ دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ اس کی نماز درست ہے۔ اور جب امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو مسافر شخص دو رکعت مکمل کر کے سلام پھیر دے، اور یہی صحیح رائے ہے۔ لیکن اگر وہ امام کے ساتھ تیسری رکعت میں کھڑا ہو کر اپنی عشاء کی نماز چار رکعت مکمل کرے تو یہ بھی جائز ہے۔"
مجموع فتاویٰ ابن عثیمین: (15/357)
اس بنیاد پر، سائل نے جو کیا، یعنی دو رکعت پر اکتفا کر کے سلام پھیر دیا، یہ درست ہے، اور اس پر نماز کو دہرانا لازم نہیں۔
واللہ اعلم