جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مریضہ ہے اور روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں ہے۔

سوال

سوال: میری بیوی کم فشار خون [بلڈ پریشر] کی مریضہ ہے، جس کی وجہ سے وہ روزہ نہیں رکھ پاتی ، اور اگر روزہ رکھ بھی لے تو بے ہوشی تک معاملہ پہنچ جاتا ہے، روزوں کی قضا کیلئے اسے کیا کرنا ہوگا؟ کیا فقراء کو کھانا کھلانے کیلئے رقم دے سکتی ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو یہ پیسے کسی اسلامی رفاہی ادارے کو دے دینا جائز ہے؟ یہ ادارہ جنگ زدہ اسلامی ممالک میں مصیبت زدہ لوگوں کو امداد فراہم کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ میری بیوی ترقی یافتہ ملک میں رہتی ہے جہاں کے غریب لوگ بھی اسلامی ممالک کے لوگوں کی بنسبت امیر ہوتے ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر یہ مرض دائمی نہیں ہے ، بلکہ  اس سے شفا یاب ہونے کی امید ہے تو  پھر شفا یاب ہونے تک  انتظار کیا جائے گا، اور چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا  دینا ہوگی۔

اور اگر یہ مرض دائمی ہے، اور شفایابی کی امید بھی نہیں ہے، تو ایسے مریض  پر روزوں کی قضا  واجب نہیں ہے، بلکہ اس پر رمضان کے  ہر دن کے بدلے میں  ایک مسکین کو کھانا  کھلانا واجب ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  سے ایسے شخص کے متعلق استفسار کیا گیا کہ وہ جب بھی روزے کا ارادہ کرتا  ہے تو بے ہوش ہو جاتا ہے:
تو انہوں نے جواب دیا:
"اگراس وقت  حالت روزہ میں اس کی مرض بڑھ جاتی ہے  تو اب روزہ نہ رکھے بعد میں قضا دے دے،  اور اگر ہر وقت  یہ مرض لاحق ہوجاتا ہے تو وہ روزہ رکھنے سے قاصر ہے، چنانچہ  ہر دن کے بدلے میں مسکین کو کھانا کھلا دے۔ واللہ اعلم" انتہی
" مجموع الفتاوى " (25/217 )

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"روزہ رکھنے سے قاصر شخص  پر روزہ فرض نہیں ہے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
( وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ )
ترجمہ: اور جو کوئی مریض ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دونوں میں [روزوں کی ]تعداد پوری کرے۔[البقرة:185]
تحقیق کے بعد یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ  روزے سے قاصر  ہونے والے شخص کی دو قسمیں ہیں: وقتی اور دائمی

وقتی یہ ہے کہ: جس کے شفا یاب ہونے کی امید ہو، اور اسی کا ذکر آیت میں ہے، چنانچہ ایسے شخص کو  شفا یابی کا انتظار کرنا چاہیے اور بعد میں قضا دے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: (فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ )
ترجمہ: دوسرے دونوں میں [روزوں کی ]تعداد پوری کرے۔[البقرة:185]
دائمی:  یہ ہے کہ جس کے شفا یاب ہونے کی امید نہ ہو، تو ایسے شخص پر ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین  کو کھانا کھلانا واجب ہوگا" انتہی
" الشرح الممتع " (6/324 – 325)

دوم:

روزے کا کفارہ ادا کرنے کیلئے  ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین  کو کھانا کھلائیں،  یہ مقدار  علاقائی خوراک (چاول ، گندم وغیرہ) کا ڈیڑھ کلو کے قریب بنتا ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی  کے فتاوی: (10/167) -پہلا  ایڈیشن- میں ہے کہ:
"جن دنوں کا آپ نے روزہ نہیں رکھا ان دنوں  میں سے ہر دن کے بدلے میں ایک روزہ  رکھیں، اس کی مقدار آدھا صاع ہے، جو کہ آجکل کے حساب سے علاقائی خوراک چاول، گندم میں سے تقریباً ڈیڑھ کلو  کے برابر بنتی ہے" انتہی

سوم:

کھانا ایسے مساکین کو کھلانا واجب ہے جو اپنی ضرورت کی خوراک بھی پوری نہ سکے، چنانچہ اگر آپ کے علاقے میں بالکل مساکین نہ ہوں تو  ایسے ملک میں  تقسیم کرنے کیلئے کسی کو اپنا نمائندہ بن سکتے ہیں جہاں فقراء موجود ہوں، اور اللہ تعالی نے ہمیں اپنی استطاعت کے مطابق کام کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسی طرح  آپ کے ملک کی نسبت کسی دوسرے ملک میں فقر و فاقہ زائد ہے تو وہاں کفارہ اور صدقات منتقل کرنا جائز ہے۔

مزید فائدے کیلئے سوال نمبر: (4347) اور (43146) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب