الحمد للہ.
روزے کی نیت روزے کا ارادہ اور عزم کرنے سے ہوتی ہے ، اور رمضان المبارک کےروزے کی نیت ہر رات کو کرنا ضروری ہے ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 10 / 246 ) ۔
بعض اہل علم کا کہنا ہے :
جس میں متابعت کی شرط ہواس کی نیت ابتداء میں کرنا ہی کافی ہے لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے متابعت ختم ہوجائے تو نیت دوبارہ کرنا ہوگی ، تواس بنا پر ہم کہيں گے کہ اگرانسان رمضان المبارک کے پہلے روز ہی وہ نیت کرے کہ پورا رمضان روزے رکھا گا ، تواسے ایسا کرنا پورے مہینہ کے لیے کافی ہوگا ، جب تک کہ کوئي ایسا عذر نہ پیش آجائے جس سے متابعت ختم ہوتی ہو مثلا اگر کوئي رمضان میں سفر کرے اورجب واپس آئے تو اسے دوبارہ نیت کی تجدید کرنی ہوگی ۔
صحیح تویہی ہے ، اس لیے کہ سب مسلمانوں کو اگر آپ پوچھیں گے توہر ایک یہی جواب دے گا کہ ہم نے مہینہ کے شروع میں ہی سارے مہینہ کی نیت کرلی تھی ، اوراگر نیت ثابت نہ ہوسکے تو وہ حکما ثابت ہے کیونکہ اصل تو یہی ہے کہ وہ ختم نہیں ہوئی ۔
اسی لیے ہم یہ کہتے ہیں جب کسی مباح سبب کی وجہ سے تتابع ختم ہوگیا اوروہ دوبارہ روزہ رکھنے چاہے تو پھر نیت کی تجدید کرنا ضروری ہے ، اسی قول پر اطمنان قلب ہے ۔
دیکھیں کتاب : الشرح الممتع ( 6 / 369 - 370 ) ۔
واللہ اعلم .