اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

الدھر اللہ تعالی کے ناموں میں سے نہیں

سوال

میں نے ایک حدیث پڑھی جس میں اللہ تعالی کا فرمان ہے ( انا الدھر ) میں زمانہ اوروقت ہوں ، توکیا اس کا معنی یہ ہے کہ الدھر اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں سے ایک اسم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سائل نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے وہ بخاری اورمسلم کی مندرجہ ذيل روایت ہے :

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کا فرمان ہے :

( ابن آدم مجھے اذیت وتکلیف سے دوچار کرتا ہے ، وہ وقت اورزمانے کو برا کہتا ہے اووميں وقت اورزمانہ ہوں ، میرے ہی ہاتھ میں معاملات ہیں میں دن اور رات کو الٹ پلٹ کرتا ہوں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4826 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2246 ) ۔

یہ حدیث اس پر دلالت نہیں کرتی کہ الدھر اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں سے ایک اسم ہے ، بلکہ اس کا معنی تویہ ہے کہ اللہ تعالی ہی وقت اورزمانے کو پھیرتا اوراس میں تصرف کرتا ہے ۔

امام خطابی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس کا معنی ہے کہ : میں ہی صاحب دھر ہوں یعنی وقت اور زمانے کا مالک میں ہوں ، اورمعاملات کا مدبر بھی میں ہوں جسے یہ انسان زمانےاور وقت کی طرف منسوب کرتے ہیں ، توجو بھی اس وجہ سے زمانے اوروقت کو برا کہے کہ زمانہ ہی یہ سب کچھ کررہا ہے ، تواس کی گالی اوراسے برا کہنا اس کےرب اورمالک پر جاتا ہے جوان امور کا فاعل ہے ۔ ا ھـ

اور امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

( فان اللہ ھو الدھر ) کا معنی یہ ہے کہ : حادثات اورمصائب نازل کرنے والا اورخالق کائنات ، اللہ تعالی ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ ا ھـ

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

الدھر اللہ سبحانہ وتعالی کے اسماء میں سے نہیں ، جوبھی یہ گمان کرتا ہے کہ یہ اللہ تعالی کے ناموں میں سے وہ دوسبب کی بنا پر غلطی کررہا ہے :

پہلا سبب :

یہ کہ اللہ تعالی کے اسماء سب کے سب حسنی ہیں ، یعنی وہ مکمل طور پر بالغ حسن میں ہیں ، تواس لیے معانی اور اوصاف کے لحاظ سے وہ اچھے اوراحسن معنی اوروصف پر مشتمل ہونا اوردلالت کرنا ضروری ہیں ، اسی لیے آپ اللہ تعالی کے اسماء میں کوئي اسم بھی ایسا نہيں پائیں گے جو جامد ہو ( یعنی جوکسی معنی پر دلالت نہ کرتاہو ) اورالدھر اسم جامد ہے جوکسی معنی پر محمول نہیں صرف یہ اوقات کا اسم ہے ۔

دوسرا سبب :

حدیث کا سیاق اس کا انکاری ہے کہ یہ اللہ تعالی کا اسم ہو : کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا : ( اقلب اللیل والنھار ) میں دن اوررات کو پھیرتا اورالٹ پلٹ کرتا ہوں ، دن اور رات یہ دونوں اوقات میں شامل ہيں تویہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ مقلب لام پر فتح ہو ، وہی مقلب لام پر کسرہ کے ساتھ ہو ؟ ا ھـ ۔

فتاوی شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 163 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب