الحمد للہ.
ہم تو اس ميں كوئى حرج نہيں محسوس كرتے، علماء كرام نے اسے بيان كيا ہے، اور اس ميں كوئى حرج بھى نہيں تا كہ وہ رات كے آخر ميں وتر ادا كر سكے، اور اس پر يہ صادق آتا ہے كہ اس نے امام كے ساتھ قيام كيا اور امام كے ساتھ ہى پھرا ہے، اور شرعى مصلحت كى خاطر ايك ركعت زيادہ ادا كى ہے تا كہ وہ وتر رات كے آخر ميں ادا كر سكے، تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
اور اس سے يہ نہيں كہ اس نے امام كے ساتھ قيام نہيں كيا، بلكہ اس نے امام كے ساتھ ہى قيام كيا حتى كہ امام نماز سے فارغ ہو چكا بلكہ وہ تو امام سے بھى كچھ دير بعد فارغ ہوا ہے .