الحمد للہ.
بچے کا حج صحیح ہے جیسا کہ سوال نمبر ( 13636 ) کے جواب میں بیان کیا جاچکاہے ، لیکن یہ حج اس کا فریضہ حج کی ادائيگي نہيں ہوگا بلکہ جب وہ بالغ ہوجائے اورحج کرنے پرقادر ہو تواسے فریضہ حج کی ادائيگي کرنا ہوگي ۔
مذاہب اربعہ میں سے جمہورعلماء کرام کا مسلک یہی ہے بلکہ اس پراجماع بھی بیان کیا گيا ہے ۔
اس کی دلیل ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کی مندرجہ ذیل حدیث ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس بچے نے بھی حج کیا اورپھروہ بالغ ہوجائے تواسے دوسرا حج کرنا ہوگا ) ۔
اسے ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اورابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے التلخیص ( 2 / 220 ) میں صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی ارواءالغلیل میں صحیح قراردیا ہے ۔ دیکھیں ارواء الغلیل ( 4 / 159) ۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے اپنی مایہ ناز کتاب المغنی میں کہا ہے :
ابن منذر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اہل علم کا اجماع ہے – سوائے ان کے جوان سےعلیحدہ ہوااوران کے قول کا بھی کوئي اعتبارنہيں – کہ جب بچے نے بچپن اورغلام نے غلامی کی حالت میں حج کیا اوربعد میں بچہ جب بالغ ہواورغلام آزاد ہوجائے توان دونوں پراستطاعت ہونے کی صورت میں فریضہ حج کی ادائيگي ضروری ہے ۔ انتھی
دیکھیں : المغنی لابن قدامہ ( 5 / 44 ) ۔
اورفتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( مستقل کمیٹی ) کےفتوی میں آیا ہے جسے ہم ذیل میں پیش کرتے ہيں :
غیربالغ کا عمرہ اورحج نفلی شمار ہوگا ، اوراس کا فریضہ حج اورعمرہ ادا نہيں ہوگا ۔
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 24 ) ۔
واللہ اعلم .