جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

عمرہ کا حکم

سوال

کیا عمرہ کی ادائيگي واجب ہے یا سنت ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

‏‎علماء کرام نے عمرہ کی مشروعیت اوراس کی فضیلت پراجماع ہے ، اورانہوں نے عمرہ کے وجوب کےبارہ میں اختلاف کیا ہے ، امام ابوحنیفہ ، اورامام مالک رحمہما اللہ تعالی کہتے ہیں کہ عمرہ سنت مستحب ہے نہ کہ واجب ہے ، اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے ۔

انہوں مندرجہ ذيل حدیث سے استدلال کیا ہے جسے امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی جابررضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے وہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کے بارہ میں پوچھاگیا کہ کیا عمرہ واجب ہے ؟ تورسول ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں ، لیکن تمہارا عمرہ کرنا افضل ہے ۔ دیکھیں : سنن ترمذی حدیث نمبر ( 931 ) ۔

لیکن یہ حدیث ضعیف ہے امام شافعی رحمہ اللہ تعالی ابن عبدالبر ، ابن حجر ، اورامام نووی اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی ضعیف ترمذی میں ضعیف کہا ہے ۔

امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں یہ ضعیف ہے ، اس طرح کی حدیث سے حجت قائم نہيں ہوسکتی ، اورعمرہ کے بارہ میں یہ کوئي ثابت نہیں کہ وہ نفلی ہے اھـ ۔

اورابن عبدالبر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں کہ : یہ حدیث ایسی اسناد کے ساتھ روایت کی ہے جوصحیح نہیں ، اوراس طرح کی حدیث سے حجت ثابت نہیں ہوتی ۔ اھـ

اورامام نووی رحمہ اللہ تعالی " المجموع " میں کہتے ہیں کہ : حفاظ کا اس پراتفاق ہے کہ یہ ضعیف ہے ۔ اھـ دیکھیں : المجموع ( 7 / 6 ) ۔

اوراس کےضعف پرجابر رضي اللہ تعالی عنہ کا قول بھی دلالت کرتا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے ۔

اورامام شافعی اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی عمرہ کے وجوب کے قائل ہے ، اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے بھی یہی قول اختیار کیا ہے ، اورعمرہ کے وجوب کے قائلین نے کئی ایک دلائل سے استدلال کیا ہے :

1 - عائشہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا عورتوں پربھی جھاد ہے ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں ،ان پرجھاد ہے جس میں کوئي قتال نہیں وہ حج اورعمرہ ہے ۔

سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2901 ) امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب المجموع ( 7 / 4 ) میں کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اوربخاری اورمسلم کی شرط پر ہے ۔ اھـ ، اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن ماجہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اس حدیث سے وجہ استدلال یہ ہےکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ( علیھن ) میں کلمہ ( علی ) وجوب پر دلالت کرتا ہے ۔

2 - وہ حدیث جو حدیث جبریل کے نام سے مشہورہے جس میں ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام اورایمان اوراحسان اورقیامت اوراس کی نشانیوں کے بارہ میں سوال کیا گیا ، اس حدیث کوابن خزیمہ اوردارقطنی نے عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے جس میں حج کے ساتھ عمرہ کے زيادتی بھی ہے اوراس کے الفاظ یہ ہيں :

( اسلام یہ ہے کہ تویہ گواہی دے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہیں اوریقینامحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورتونماز کی ادائيگی کرے ، اورزکاۃ دے ، اوربیت اللہ کا حج اورعمرہ کرے ، اورغسل جنابت کرے ، اوروضوء مکمل کرے ، اور رمضان کے روزے رکھے ) دارقطنی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں یہ اسناد ثابت اورصحیح ہے ۔

3 - صبئی بن معبد بیان کرتے ہيں کہ میں خانہ بدوش نصرانی تھا اورعمررضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اورانہیں کہنے لگا اے امیر المومنین میں نے اسلام قبول کرلیا ہے اوراپنے اوپرحج اورعمرہ فرض پایا ہے اورمیں نے ان دونوں کا احرام باندھا ہے توعمررضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : تونے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کوپالیا ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1799 ) سنن نسائي حدیث نمبر ( 2719 ) ۔

4 - صحابہ کرام کی ایک جماعت کا بھی قول ہے جن میں ابن عباس ، ابن عمر، جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہم شامل ہے ۔

جابررضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ہرمسلمان پرعمرہ ہے ، حافظ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اسے ابن جہم مالکی نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ اھـ

اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی کہتےہيں : عمرہ کے وجوب اوراس کی فضیلت کے بارہ میں باب :

اورابن عمررضي اللہ تعالی عنہما کہتےہيں : ہر ایک پرحج اورعمرہ ہے ، اورابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں : اس کا قرینہ کتاب اللہ میں موجود ہے : اوراللہ تعالی کے لیے حج اورعمرہ مکمل کرو اھـ

اوران کا یہ کہنا ہےکہ اس کا قرینہ سے مراد فریضہ حج کا قرینہ ہے ۔

اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : صحیح یہی ہے کہ حج کی طرح عمرہ بھی پوری عمر میں ایک بار واجب ہے ۔ اھـ دیکھیں مجموع فتاوی ابن باز( 16 / 355 ) ۔

اورشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی الشرح الممتع میں کہتے ہیں :

عمرہ کے بارہ میں علماء کرام کا اختلاف ہے کہ کیا یہ واجب ہےیا سنت ؟ اورجوظاہر ہوتا ہے وہ یہ کہ عمرہ واجب ہے ۔ اھـ دیکھیں : الشرح الممتع ( 7 /9 )

اورمستقل فتوی کمیٹی کے فتاوی اللجنۃ میں ہے :

علماء کرام کے اقوال میں سے صحیح یہ ہے کہ عمرہ کی ادائيگی واجب ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اوراللہ تعالی کے لیے حج اورعمرہ مکمل کرو البقرۃ ( 196 ) ۔

اوراس کے بارہ میں احادیث بھی وارد ہیں ۔ اھـ دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 11/ 317 ) ۔

واللہ تعالی اعلم ، آپ مزيد تفصیل کےلیے مندرجہ ذيل کتابیں دیکھیں : المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 5 / 135 ) اورفتاوی ابن تیمیہ ( 26/5 ) الشرح الممتع للشیخ ابن عثیمین ( 7 / 9 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب