جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

اگر مرد اور عورت قربانى كرنا چاہيں تو ان كے ليے بال اور ناخن كاٹنے منع ہيں

سوال

كيا قربانى كرنے والا شخص چاہے مرد ہو يا عورت اپنے بال اور ناخن كاٹ سكتا ہے ؟
اور ذوالحجہ كا چاند طلوع ہونے پر كيا كام ممنوع ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب ذوالحجہ كا چاند طلوع ہو جائے تو قربانى كرنے كا ارادہ ركھنے والے شخص كے ليے اپنے بال اور ناخن يا چمڑا وغيرہ كاٹنا حرام ہے، اس كى دليل مسلم شريف كى درج ذيل حديث ہے:

ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم ذوالحجہ كا چاند ديكھو اور تم ميں سے كوئى شخص قربانى كرنے كا ارادہ ركھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ كاٹے "

اور ايك روايت ميں يہ الفاظ ہيں:

" جب عشرہ ( ذوالحجہ ) شروع ہو جائے اور تم ميں سے كوئى شخص قربانى كرنا چاہے تو وہ اپنے بال اور چمڑا نہ كاٹے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1977 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

عشرہ ذوالحجہ داخل ہو جائے اور جو شخص قربانى كرنے كا ارادہ ركھتا ہو تو اس ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، سعيد بن مسيب اور ربيعہ اور احمد، اور اسحاق، اور داود اور امام شافعى كے بعص اصحاب كہتے ہيں كہ: قربانى كرنے تك اس كے ليے ناخن اور بال كاٹنے حرام ہيں.

اور امام شافعى اور ان كے باقى اصحاب كا كہنا ہے كہ: يہ مكروہ ہے، اور يہ كراہت تنزيہ ہے نہ كہ كراہت تحريم" انتہى

ماخوذ از: شرح مسلم للنووى

يہ حكم سب كے ليے عام ہے چاہے وہ مرد ہو يا عورت.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

اگر كوئى عورت اپنى اور اپنے اہل و عيال اور والدين كى جانب سے قربانى كرنا چاہے تو عشرہ ذوالحجہ شروع ہونے كے بعد اس كے ليے كيا كچھ جائز ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اس كے ليے اپنے بال كھولنے اور انہيں دھونا جائز ہے، ليكن وہ سر كى كنگھى نہ كرے اور نہ ہى خوب كھجلائے، اور بال كھولتے اور دھوتے وقت گرنے والے بالوں ميں اس كے ليے كوئى ضرر نہيں ہے "

كد الشعر: بالوں ميں كنگھى كرنا ہے.

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 18 / 47 ).

قربانى كا ارادہ ركھنے والے شخص كو لباس پہننے، خوشبو استعمال كرنے، يا جماع وغيرہ كسى اور چيز سے منع نہيں كيا جائيگا.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 70290 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب