الحمد للہ.
کتاب وسنت اوراجماع سے اعتکاف کی مشروعیت ثابت ہے ۔
کتاب اللہ کے دلائل :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے ثواب اورامن وامان کی جگہ بنائي ، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو ، ہم نے ابراہیم اوراسماعیل علیہم السلام سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اوررکوع وسجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو البقرۃ ( 125 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی کافرمان ہے :
اورعورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کی حالت میں ہو البقرۃ ( 187 ) ۔
اورسنت میں اس کےبہت سارے دلائل ملتے ہیں جن میں مندرجہ ذیل حدیث بھی شامل ہے :
عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہونے تک رمضان المبارک کا آخری عشرہ اعتکاف کیا کرتے تھے ، پھر آپ کے بعد ازواج مطہرات بھی اعتکاف کرتی رہیں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2026 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1172 )
اورکئي ایک علماء کرام نے اعتکاف کی مشروعیت پر اجماع نقل کیا ہے جن میں امام نووی ، ابن قدامہ المقدسی ، اورشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ شامل ہیں ۔
دیکھیں : المجموع للنووی ( 6 / 404 ) المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 456 ) شرح العمدۃ ( 2 / 711 ) ۔
اورشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی مجموع الفتاوی میں کہتے ہیں :
اس میں کوئي شک نہيں کہ مسجد میں اعتکاف کرنا اللہ تعالی کا قرب ہے اوررمضان میں اعتکاف باقی مہینوں سے بھی افضل ہے ، اوریہ رمضان اورغیررمضان میں بھی مشروع ہے ۔ ا ھـ بالاختصار
دیکھیں : مجموع الفتاوی لابن باز ( 15 / 437 ) ۔
دوم : اعتکاف کا حکم :
اعتکاف میں اصل تویہ ہے کہ اعتکاف کرنا واجب نہيں بلکہ سنت ہے ، لیکن جب کوئي اعتکاف کی نذر مانے تویہ واجب ہوگا ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس نے اللہ تعالی کی اطاعت کرنے کی نذر مانی اسے اطاعت کرنی چاہیے ، اورجس نے اللہ تعالی کی نافرمانی کرنے کی نذر مانی وہ نافرمانی نہ کرے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6696 ) ۔
اور اس لیے بھی کہ عمر رضي اللہ تعالی عنہ نے کہا : اے اللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے دور جاہلیت میں مسجد حرام کے اندر ایک دن اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6697 ) ۔
اورابن منذر نے اپنی کتاب " الاجماع " میں کہا ہے :
علماء کرام کا اس پر اجماع ہے کہ اعتکاف کرنا سنت ہے ، لوگوں پر واجب وفرض نہیں ، لیکن اگر کوئي نذر مان کر اپنے آپ پر واجب کرلے تواس پرواجب ہوجائے گا ۔ اھـ
دیکھیں الاجماع لابن المنذر ( 53 ) ۔
دیکھیں کتاب " فقہ الاعتکاف ، تالیف ڈاکٹر خالد المشیقع صفحہ نمبر ( 31 ) ۔
واللہ اعلم .